Skip to main content

Story of Last Mughal Emperor

Info 10 Times is committed to provide correct, authentic and up-to-date information to our audience. It is a chain of series of Info 10 Times project. This is the story of last Mughal emperor Bahadur Shah Zafar who was prisoner of war of 1857 and sent to Rangoon (Current name Yangon). He was died in the capture on 09 November 1862. He was the last ruler of world third largest empire and when he died their was no one except two persons to say funeral prayer.


۔Info 10 Times اپنے دیکھنے اور سننے والوں کو درست، مصدقہ اور تازہ ترین معلومات فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ Info 10 Times کی اسی سیریز کا ایک حصہ ہے۔ یہ داستان آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی ہے جسے 1857 کی جنگِ آزادی میں قید کر کے رنگون میں جلا وطن کر دیا گیا۔ اسی قید میں بادشاہ 9 نومبر 1862 کو فوت ہوا۔ وہ دنیا کی تیسری بڑی سلطنت کا آخری بادشاہ تھا مگر اس کی نمازِ جنازہ ادا کرنے والوں میں صرف دو لوگوں کے علاوہ کوئی نہ تھا۔

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

Watch complete details
Link is here 👇👇👇

Info 10 Times-Youtube Channel


#Info
#Information
#Entertainment
#Info10Times
#InfoTenTimes

Comments

Popular posts from this blog

یومِ اساتذہ تقریب، گورنمنٹ کالج ایبٹ آباد

ایبٹ آباد (اُسامہ اسحاق سواتی) پاکستان اسٹڈیز سوسائٹی کے زیرِ اہتمام گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ایبٹ آباد میں مختصر مگر پروقار یوم اساتذہ پروگرام کا اہتمام، پروگرام کے آرگنائزرز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یوں تو ہر دن ہی اساتذہ کے نام ہوتا ہے مگر اس دن (5 اکتوبر) کو اساتذہ کے لیے مخصوص کر کے پروگرام کے انعقاد کا مقصد اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، اس موقع پر پاکستان اسٹڈیز سوسائٹی کے صدر سردار عادل اورنگزیب کا کہنا تھا اساتذہ ہمارے روحانی والدین ہیں، یہ وہ ہستیاں ہیں جو خود بادشاہ نہیں ہوتے مگر اپنے طلبہ کو بادشاہ بنا کر انہیں آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیتے ہیں، ہمارے اوپر ان کی قدر اور عزت ہر حال میں لازم ہے، پروگرام کے دوران کیک کاٹا گیا اور طلبہ کی جانب سے پرنسپل گورنمنٹ کالج ایبٹ آباد پروفیسر ممتاز حیدر اور دیگر اساتذہ میں تحائف بھی تقسیم کیے گئے۔

قدرت اللہ شہاب (بیوروکریٹ، ادیب اور شاعر)

 قدرت اللہ شہاب 26 فروری 1917 ء کوگلگت میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق آرائیں خاندان سے تھا۔ آپ کے والد عبداللہ صاحب علی گڑھ کے گریجوایٹ اور ڈوگرہ راج میں گورنر گلگت رہ چکے تھے۔قدرت اللہ شہاب نے زیادہ تر تعلیم کشمیر میں حاصل کی۔ جہاں پر انہوں نے اُردو اور انگریزی زبانوں پر عبورحاصل کیا۔سولہ سال کی عمر میں آپ کا مضمون ریڈرز ڈائجسٹ میں شائع ہوا جس نے پوزیشن حاصل کی جو اس زمانے میں کسی بھی ہندوستانی مسلمان کے لئے قابل فخر تھا۔ بعد ازاں آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی۔ آپ نے 1941 ء میں انڈین سول سروس کا مقابلہ کا امتحان دیا۔ اس دور میں دوسری جنگ ِ عظیم کے باعث برطانیہ نے مقابلے کا امتحان برصغیر میں ہی کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔ امتحان کے متعلق شہاب اپنی خود نوشت میں لکھتے ہیں جب میں مقابلے کا امتحان دینے دہلی گیا تو پہلے روزمٹکاف ہاؤس پہنچتے ہی میرادل بیٹھ گیا۔ برصغیر کے سارے صوبوں سے کوئی ساڑھے سات سو لڑکے امتحان دینے آئے تھے۔ ہر کسی کے سر پر کوئی نہ کوئی کلغی لہرا رہی تھی۔ کچھ یونیورسٹیوں کے ریکارڈ ہولڈر تھے۔ کچھ مشہور و معروف مقرر یا کھلاڑی تھے۔ کوئی آکسفورڈاورکیمبرج کے لہجے میں فرف...